Loading...
「ツール」は右上に移動しました。
利用したサーバー: wtserver3
0いいね 178回再生

#cmpunjab #govtemployees

ٹیکس ریبٹ ۔ پاکستان میں اساتذہ اور ریسرچرز کو ایک ہی ریلیف تھا کہ انہیں 25 فیصد انکم ٹیکس میں معافی تھی۔ لیکن FBR نے اپنے ٹیکس اہداف پورے کرنے کے لئے عید سے پہلے اساتذہ کی تنخواہوں سے یکمشت کٹوتی کر کے وہ بھی چھین لیا۔ اساتذہ کرام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر چپ نہیں رہا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار آج کاشف شہزاد چودھری صوبائی صدر پیکٹ و پی ٹی یو (کاشف چودھری) پنجاب نے پنجاب پروفیسر اینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن (PPLA) کی طرف سے لاہور پریس کلب میں آرگنائزر کی گئی پریس کانفرنس میں کیا۔

پریس ریلیز PPLA پنجاب

عید کے موقع پر پنجاب بھر میں کالج اور سکول اساتذہ کی تنخواہوں میں 25 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کا ڈاکا مارا گیا جو انتہائی شرمناک ہے۔ اگر کٹوتیاں واپس نہ لی گئیں تو پریکٹیکلز اور پیپر مارکنگ کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کریں گے۔ یہ گفتگو پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کی مرکزی صدر اور اگیگا پنجاب کی جنرل سیکرٹری پروفیسر فائزہ رعنا اور پی پی ایل اے کے جنرل سیکرٹری پروفیسر محبوب عارف نے پریس کلب لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ اس موقع پر اتحاد اساتذہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری طارق بلوچ، لاہور ڈویژن کے صدر حسن رشید، جنرل سیکرٹری آمنہ سعدیہ ، نائب صدر خاتون فرزانہ جبیں، ضلع لاہور کے جنرل سیکرٹری ضیغم عباس اور پنجاب گورنمنٹ سکولز ایسوسی ایشن آف کمپیوٹر ٹیچرز پیکٹ پنجاب و پنجاب ٹیچرز یونین پنجاب کے صوبائی صدر کاشف شہزاد چودھری بھی موجود تھے۔پروفیسر فائزہ رعنا نے کہا کہ وفاقی حکومت سے مارچ میں اگیگا کے پلیٹ فارم سے مذاکرات ہوئے جس میں انہوں نے 25 فیصد ٹیکس کی چھوٹ بحال رکھنے کا وعدہ کیا۔ اس کے بعد کابینہ کی میٹنگ میں اس کی منظوری دی گئی اور نوٹیفکیشن بھی سامنے آ گیا۔ وفاقی محتسب نے بھی اپنے حکمنامے میں اس معاملے پر ریکوری سے روکا ہوا ہے۔ اس سب کے باوجود عید کے موقع پر ملنے والی اساتذہ کی تنخواہوں سے پورے سال کا ٹیکس بغیر کسی پیشگی اطلاع کے یک مشت کاٹ لیا گیا جس سے تنخواہیں 30 فیصد کم ہو کر ملیں۔ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔پروفیسر محبوب عارف نے کہا کہ ہم اس زیادتی پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔احتجاج اور انصاف کے لیے ہر پلیٹ فارم استعمال کریں گے۔ پروفیسر فائزہ رعنا نے مزید کہا کہ کٹوتیاں صرف پنجاب میں کی گئی ہیں۔ ٹیکس ریبیٹ وفاقی معاملہ ہے لیکن دیگر تمام صوبے اس آفت سے محفوظ رہے ہیں۔ پنجاب کے سرکاری ملازمین خاص طور پر اساتذہ مسلسل حکومت کے جابرانہ اقدامات کا شکار بن رہے ہیں۔ لیو انکیشمنٹ اور پینشن اصلاحات کی مثالیں بھی ہمارے سامنے ہیں۔سیکرٹری انفارمیشن انجم جیمز پال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بھی اساتذہ کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ پروموشنز بالکل روک دی گئی ہیں۔ پے ہروٹیکشن، میل گریجویٹ کالجز میں فی میل اساتذہ کی تعیناتی، ڈسلوکیشن، ڈی آر اے اور کیڈر ری فکسیشن جیسے اہم معاملات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ مرکزی صدر پی پی ایل اے نے تنخواہوں میں کٹوتیوں کے خلاف لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب، فنانس ڈیپارٹمنٹ،سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، وزیر ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو آگاہ کرتے ہیں کہ اگر 12 جون تک اگلی تنخواہ سے کٹوتی کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا اور کی گئی کٹوتیاں واپس نہ کی گئیں تو ہم سڑکوں پر احتجاج، امتحان کے پریکٹیکلز اور پیپر مارکنگ کے بائیکاٹ سمیت دیگر احتجاجی اقدامات کا اعلان کریں گے
انفارمیشن سیکرٹری پیکٹ پنجاب
#dharna #govtemployeesnews #taxrebate

コメント